فلسفۂ عجم | Falsafa e Ajam | The Development of Metaphysics in Persia | علامہ اقبال | Allama Iqbal
فلسفۂ عجم | Falsafa e Ajam | The Development of Metaphysics in Persia | علامہ اقبال | Allama Iqbal
فلسفۂ عجم، ”ایران میں فلسفۂ ما بعد الطبیعات کا اِرتقا“ یا The Development of Metaphysics in Persia برِصغیر پاک و ہند کے عظیم مفکّر علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال کا پی-ایچ-ڈی میں فلسفہ کے موضوع پر مقالہ تھا جو اُنہوں نے جرمنی کی میونخ یونیورسٹی میں 1908ء میں جمع کروایا۔ 1927ء میں میر حسن الدین صاحب نے علامہ اقبال سے اس مقالہ کا اُردو ترجمہ کرنے کی اجازت حاصل کی۔
میر حسن الدین دیباچہ میں لکھتے ہیں:
علمی دُنیا میں تحقیقات کی رفتار اِس قدر تیز ہے کہ جو نظریہ آج رائج ہوتا ہے وہ کل متغیّر ہو جاتا ہے۔ افلاطون اور ارسطو کے نظریات آج رائج نہیں، تاہم اُن کی تصانیف کو جو تاریخی اہمیت حاصل ہے اُس سے کون اِنکار کر سکتا ہے۔ علامہ محمد اقبال کے خیالات میں گو بہت سا اِنقلاب آ چُکا ہے، تاہم پیشِ نظر کتاب کی تاریخی اہمیّت قابلِ لحاظ ہے۔ عصرِ جدید کے مستشرقین کے حوالے و اقتباسات پیش کرتے ہیں، جس سے اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاہ اس کتاب میں چند خصوصیات ایسی ہیں جو متعلّمین کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں۔
فرد کی طرح ہر قوم کے قالب میں ایک مخصوص روح موجود رہتی ہے۔ اس کی ایک خاص سیرت اور خاص طبیعت ہوتی ہے۔ علامہ محمد اقبال نے ایرانی قوم کی مخصوص روح اور اس کی خاص سیرت کو اس کتاب میں منکشف کیا ہے، جیسا کہ علامہ موصوف نے تمہید میں فرمایا ہے۔ اس کتاب میں دو امور ہر بحث کی گئی ہے:
(الف) ”میں نے ایرانی تفکر کا منطقی سُراغ لگانے کی کوشش کی ہے اور اس کو فلسفۂ جدید کی زبان میں پیش کیا ہے۔“
(ب) ”تصوف کے موضوع پر میں نے زیادہ سائینٹیفِک طریقے سے بحث کی ہے اور اُن ذہنی حالات و شرائط کو منظرِ عام پر لانے کی کوشش کی ہے جو اس قسم کے واقعے کو معرضِ ظہور میں لاتے ہیں۔ لہذا اُس خیال کے برخلاف جو عام طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، میں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ تصوف اُن مختلف عقلی و اخلاقی قوتوں کے باہمی عمل و اثر کا نتیجہ ہے جو ایک خوابیدہ روح کو بیدار کر کے زندگی کے اعلیٰ ترین نصب العین کی طرف راہ نمائی کرتی ہیں۔“
چونکہ اردو زبان میں اِس موضوع پر کوئی قابلِ ذکر تصنیف موجود نہیں ہے، اس لیے اس ناچیز نے یہ ضروری سمجھا کہ اس کتاب کو اردو زبان میں منتقل کیا جائے۔ جو متعلّمین علامہ اقبال کے جدید ترین خیالات و افکار سے واقف ہونا چاہتے ہیں اُن کو علامہ موصوف کی جدید تصنیف The Reconstruction of Religious Thought in Islam کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے جو اپنے اندر ایک اِجتہادی شان رکھتی ہے۔
Book | Falsafa e Ajam | The Development of Metaphysics in Persia |
کتاب | فلسفۂ عجم |
Author | Allama Iqbal |
مصنف | علامہ اقبال |
Translated by | Meer Hasan Ud Din |
مترجم | میر حسن الدین |
Pages | 176 |
صفحات | 176 |
Main Language | Urdu |
زبان | اردو |
Book Format | Hardcover |